کہاں میں ابھی تک نظر آ سکا ہوں
خدا جانے کتنی تہوں میں چھپا ہوں
یہ کس نے صدا دی مجھے زندگی نے
مگر میں تو صدیاں ہوئیں مر چکا ہوں
یہ کہہ کر تو منزل نے دل توڑ ڈالا
جہاں سے چلا تھا وہی مرحلہ ہوں
یہ دلچسپ وعدے یہ رنگیں دلاسے
عجب سازشیں ہیں کہاں آ گیا ہوں
ترا قرب حاصل ہوا بھی تو کیا ہے
وہی فاصلہ تھا وہی فاصلہ ہوں
غزل
کہاں میں ابھی تک نظر آ سکا ہوں
دل ایوبی