EN हिंदी
کہاں کہاں ہے خدا جانے رابطہ دل کا | شیح شیری
kahan kahan hai KHuda jaane rabta dil ka

غزل

کہاں کہاں ہے خدا جانے رابطہ دل کا

شجاع خاور

;

کہاں کہاں ہے خدا جانے رابطہ دل کا
دماغ سے نہیں ہوگا مقابلہ دل کا

علاج تیرے تغافل نے کر دیا دل کا
بہت دنوں سے دماغ آسماں پہ تھا دل کا

تم انتظام کروگے بتاؤ کیا دل کا
یہاں تو خود نہیں معلوم مدعا دل کا

عجیب لوگ ہیں یہ دل کو کیا سمجھتے ہیں
طبیب جسم میں ڈھونڈا کئے پتہ دل کا

بس ایک طرز بیاں کی ملی ہے داد ہمیں
سنا کے دیکھ لیا سب کو ماجرا دل کا

شجاعؔ دل کی کہانی بس اب تمام کرو
بیان کرنے لگے ہیں ہما شما دل کا