کہاں کہاں ہے خدا جانے رابطہ دل کا
دماغ سے نہیں ہوگا مقابلہ دل کا
علاج تیرے تغافل نے کر دیا دل کا
بہت دنوں سے دماغ آسماں پہ تھا دل کا
تم انتظام کروگے بتاؤ کیا دل کا
یہاں تو خود نہیں معلوم مدعا دل کا
عجیب لوگ ہیں یہ دل کو کیا سمجھتے ہیں
طبیب جسم میں ڈھونڈا کئے پتہ دل کا
بس ایک طرز بیاں کی ملی ہے داد ہمیں
سنا کے دیکھ لیا سب کو ماجرا دل کا
شجاعؔ دل کی کہانی بس اب تمام کرو
بیان کرنے لگے ہیں ہما شما دل کا

غزل
کہاں کہاں ہے خدا جانے رابطہ دل کا
شجاع خاور