کہا یہ کس نے کہ اب مجھ کو تم سے پیار نہیں
یہ اور بات ہے تم پر وہ اختیار نہیں
مرے تو اپنے ہی آنگن میں پاؤں زخمی ہوئے
مجھے یہاں پہ کسی پر بھی اعتبار نہیں
تمام عمر کٹی تیری راہ تکتے ہوئے
کچھ ایسا حال ہے خود اپنا انتظار نہیں
کبھی کے ختم ہوئی اعتبار کی دنیا
کسی کے واسطے اب کوئی بے قرار نہیں
چمن میں کیسی ہوا چل رہی ہے اب کے برس
گلوں کے چہروں پہ پہلا سا اب نکھار نہیں
سلوک دوست نے کیا ایسا کر دیا ہے کرنؔ
کہ عمر کٹ گئی دل کو مگر قرار نہیں

غزل
کہا یہ کس نے کہ اب مجھ کو تم سے پیار نہیں
کویتا کرن