EN हिंदी
کہا تھا میں نے کیا تو نے سنا کیا | شیح شیری
kaha tha maine kya tu ne suna kya

غزل

کہا تھا میں نے کیا تو نے سنا کیا

علی وجدان

;

کہا تھا میں نے کیا تو نے سنا کیا
مگر اس بات کا تجھ سے گلا کیا

جو میرے کرب سے غافل رہا تھا
اسی کو اب کہوں درد آشنا کیا

یہی ٹھہری ہے کشتی ڈوب جائے
تو ایسے میں خدا کیا ناخدا کیا

دلوں کے رابطے باقی ہیں جاناں
تو پھر یہ درمیاں کا فاصلہ کیا

گلی کوچوں میں سناٹا ہے کیسا
علی وجدانؔ عاشق مر گیا کیا