کہا تخلیق فن بولے بہت دشوار تو ہوگی
کہا مخلوق بولے باعث آزار تو ہوگی
کہا: ہم کیا کریں اس عہد نا پرساں میں کچھ کہیے
وہ بولے کوئی آخر صورت اظہار تو ہوگی
کہا: ہم اپنی مرضی سے سفر بھی کر نہیں سکتے
وہ بولے ہر قدم پر اک نئی دیوار تو ہوگی
کہا: آنکھیں نہیں اس غم میں بینائی بھی جاتی ہے
وہ بولے ہجر کی شب ہے ذرا دشوار تو ہوگی
کہا: جلتا ہے دل بولے اسے جلنے دیا جائے
اندھیرے میں کسی کو روشنی درکار تو ہوگی
کہا: یہ کوچہ گردی اور کتنی دیر تک آخر
وہ بولے عشق میں مٹی تمہاری خوار تو ہوگی
غزل
کہا تخلیق فن بولے بہت دشوار تو ہوگی
اعتبار ساجد