کفن کی جیب بھی خالی نہیں ہے
یہ بد حالی ہے خوشحالی نہیں ہے
تو کیا یہ پھول خود ہی کھل گیا تھا
جو کہتا ہے کوئی مالی نہیں ہے
انہیں مت دیکھ خوش رہنے دے ان کو
تری خاطر یہ دیوالی نہیں ہے
تری تصویر جھوٹی ہے مصور
مرے شہروں میں ہریالی نہیں ہے
وہ گھر گرنے لگا ہے جس کی ہم نے
ابھی بنیاد بھی ڈالی نہیں ہے
تو کیا مجھ کو سزا دے گا وہ جس نے
مری اک بات بھی ٹالی نہیں ہے
ترے بارے میں جب سوچا تو دیکھا
یہ رات ایسی بھی اب کالی نہیں ہے
نہ کر مومنؔ یہاں کوئی تماشا
یہ دنیا دیکھنے والی نہیں ہے
غزل
کفن کی جیب بھی خالی نہیں ہے
عبدالرحمان مومن