EN हिंदी
کبھی ظہور میں آ جا کمال ہونے دے | شیح شیری
kabhi zuhur mein aa ja kamal hone de

غزل

کبھی ظہور میں آ جا کمال ہونے دے

صائم جی

;

کبھی ظہور میں آ جا کمال ہونے دے
جنوں کو باندھ نہ میرے دھمال ہونے دے

جو خود کشی بھی کروں گا نہیں مروں گا میں
کچھ اس طرح سے تو اپنا وصال ہونے دے

کہیں تو رکھ لے مجھے بھی مری محبت بھی
کہ اپنے دل میں بسا لے نہال ہونے دے

میں خود سے لڑنے کی رت میں تمہارا ساتھی ہوں
مجھے وجود میں اگنے دے ڈھال ہونے دے

خدائے وصل ٹھہر جا ابھی تڑپنے دے
مچل مچل کے زلیخا سا حال ہونے دے

صلہ ضرور ہے صائم جیؔ ہجر راتوں کا
کسی کی یاد میں آنکھیں تو لال ہونے دے