EN हिंदी
کبھی وہ رنج کے سانچے میں ڈھال دیتا ہے | شیح شیری
kabhi wo ranj ke sanche mein Dhaal deta hai

غزل

کبھی وہ رنج کے سانچے میں ڈھال دیتا ہے

شوبھا ککل

;

کبھی وہ رنج کے سانچے میں ڈھال دیتا ہے
کبھی خوشی وہ مجھے بے مثال دیتا ہے

جواب سوچتی رہتی ہوں میں کئی دن تک
وہ اک سوال ہوا میں اچھال دیتا ہے

ہمارے پیار سا دنیا میں پیار سب کا ہو
ہمارے پیار کی یہ جگ مثال دیتا ہے

کسی کو رنگ بناتا ہے وہ سداما سا
کسی کو دولت و جاہ و جلال دیتا ہے

جو مجھ سے شعر کے سانچے میں ڈھل نہیں پاتا
خدا کبھی مجھے ایسا خیال دیتا ہے

اسی کے ہاتھ میں ہے کاروبار دنیا کا
کبھی کمال کبھی وہ زوال دیتا ہے

وہ شاعروں کو عطا کرتا ہے خیال نئے
مصوروں کو وہ کسب کمال دیتا ہے

ہے اس کا خاص کرم میرے دل پہ اے شوبھاؔ
وہ میرے دل کو کسک لا زوال دیتا ہے