کبھی تو رنگ حسن یار دیکھوں
کہاں تک دیدۂ خوں بار دیکھوں
وہی دیکھوں جسے دیکھا نہ جائے
یہ منظر اور کتنی بار دیکھوں
پلک جھپکوں تو پھر ان پتھروں میں
کہاں ایسے محبت زار دیکھوں
کسی کا زخم دل دیکھا نہ جائے
جگر ہو تو کوئی شہکار دیکھوں
کمانیں ٹوٹتی دیکھی ہیں میں نے
گنوں باہیں کہ لپٹے ہار دیکھوں
کسی کو اس طرح دیکھوں تو روؤں
میں کیسے اپنا حال زار دیکھوں
دلوں کے سب گھڑے کچے ہیں کوثرؔ
میں کس کی راہ دریا پار دیکھوں
غزل
کبھی تو رنگ حسن یار دیکھوں
حمید کوثر