کبھی شادماں کبھی پر الم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہ کرم کے روپ میں اک ستم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی عہد رسم و رہ وفا وہ دل و نظر کا معاملہ
مجھے یاد ہے مرے محترم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی غنچہ غنچہ و گل بہ گل وہی رخ بہ رخ وہی دل بہ دل
کبھی تھے چمن کی بہار ہم تمہیں یاد ہو ہو کہ نہ یاد ہو
وہ فسوں طراز سی اک نظر کبھی منتظر کبھی منتظر
وہ فسانہ ساز شب الم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
کبھی وہ تبسم زیر لب کبھی خامشی سے وہ بے سبب
کبھی سر خوشی کبھی آنکھ نم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
غزل
کبھی شادماں کبھی پر الم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
گوہر عثمانی