کبھی کچھ کہیں یہ اجازت ہی دیجے
نہ دیجے محبت عداوت ہی دیجے
مری آنکھ کا وو چھلکنا دکھا کیا
کسی روز ہمدم یہ راحت ہی دیجے
زمانہ دکھاتا ہے ایسی بلائیں
کبھی آپ دل کو عقیدت ہی دیجے
بتانا ہے مشکل چھپانا ہے مشکل
کریں کیا او رہبر نصیحت ہی دیجے
تغافل ملا ہے اسی راہ پر یوں
توجہ نہ دیجے عنایت ہی دیجے
اسے روشنی کا گماں ہو سویرے
نہ خوددارؔ کو ایسی ظلمت ہی دیجے

غزل
کبھی کچھ کہیں یہ اجازت ہی دیجے
مدھوکر جھا خوددار