کبھی غنچہ کبھی شعلہ کبھی شبنم کی طرح
لوگ ملتے ہیں بدلتے ہوئے موسم کی طرح
میرے محبوب مرے پیار کو الزام نہ دے
ہجر میں عید منائی ہے محرم کی طرح
میں نے خوشبو کی طرح تجھ کو کیا ہے محسوس
دل نے چھیڑا ہے تری یاد کو شبنم کی طرح
کیسے ہم درد ہو تم کیسی مسیحائی ہے
دل پہ نشتر بھی لگاتے ہو تو مرہم کی طرح

غزل
کبھی غنچہ کبھی شعلہ کبھی شبنم کی طرح
رعنا سحری