کبھی گل کے کبھی گلزار کے بوسے
جبیں کے چشم کے رخسار کے بوسے
لہو کی سرخیوں میں پے بہ پے ہمدم
مہکتے ہیں تری دیوار کے بوسے
لہو کی سرکشی میرا مقدر ہے
مجھے مرغوب ہیں تلوار کے بوسے
فلک تکتا رہا حیرت سے اس کا منہ
زمیں لیتی رہی رفتار کے بوسے
ہوا میں سر بسر اعجاز ہے کوئی
خلا میں ثبت ہیں اسرار کے بوسے
غزل
کبھی گل کے کبھی گلزار کے بوسے
سرشار بلند شہری