EN हिंदी
کبھی بے سبب تم رلا کر تو دیکھو | شیح شیری
kabhi be-sabab tum rula kar to dekho

غزل

کبھی بے سبب تم رلا کر تو دیکھو

کویتا کرن

;

کبھی بے سبب تم رلا کر تو دیکھو
مجھے میری جاں آزما کر تو دیکھو

نہ چھوٹے گا پل بھر کو دامن تمہارا
کبھی ہم کو اپنا بنا کر تو دیکھو

وفا کا مہکتا ہوا پھول بن کر
مہک اپنی ہم پر لٹا کر تو دیکھو

نہ ٹوٹے گا بندھن کبھی یہ ہمارا
کبھی ہم سے دو پل نبھا کر تو دیکھو

ابھی تک کھڑے ہیں اسی موڑ پر ہم
کبھی تم وہیں ہم کو آ کر تو دیکھو

کرن زندگانی کی اترے گی دل میں
کبھی اپنا دامن بچھا کر تو دیکھو