EN हिंदी
کبھی اے اشک تر آنکھوں سے ڈھل پڑ | شیح شیری
kabhi ai ashk-e-tar aankhon se Dhal paD

غزل

کبھی اے اشک تر آنکھوں سے ڈھل پڑ

کشن کمار وقار

;

کبھی اے اشک تر آنکھوں سے ڈھل پڑ
کبھی اے آہ دل منہ سے نکل پڑ

نہ اے پاۓ تصور اتنا شل پڑ
کبھی تو لا مکاں سے آگے چل پڑ

ہوا وہ بت نہ دو دن بھی کبھی رام
جہنم میں تو اے علم و عمل پڑ

وہ رقصاں بزم میں ہیں تو بھی اے دل
کبھی تو وجد میں آ کر اچھل پڑ

کسی دن تو کبھی اے ابر رحمت
مرے بیت الحزن میں بھی انڈل پڑ

گل عارض پہ ان کے مثل بلبل
کبھی او طفل دل تو بھی مچل پڑ

مرے آگے کبھی ہاتھ اپنے دھو کر
رقیبوں کے بھی پیچھے اے اجل پڑ

بہے گو عالم امکاں پر اے چشم
کبھی تو صورت زمزم ابل پڑ

نبھی اک پل کبھی جس سے نہ اے دل
اسی سرکش کے پھر قدموں پہ چل پڑ

کبھی او شعر وصف ساعد یار
مرے خامے کے بھی سانچے سے ڈھل پڑ

وقارؔ اس بزم میں تو بھی صدف وار
دہان پاک سے موتی اگل پڑ