EN हिंदी
کب تک بھنور کے بیچ سہارا ملے مجھے | شیح شیری
kab tak bhanwar ke bich sahaara mile mujhe

غزل

کب تک بھنور کے بیچ سہارا ملے مجھے

صغری صدف

;

کب تک بھنور کے بیچ سہارا ملے مجھے
طوفاں کے بعد کوئی کنارا ملے مجھے

جیون میں حادثوں کی ہی تکرار کیوں رہے
لمحہ کوئی خوشی کا دوبارہ ملے مجھے

بن چاہے میری راہ میں کیوں آ رہے ہیں لوگ
جو چاہتی ہوں میں وہ نظارا ملے مجھے

سارے جہاں کی روشنی کب مانگتی ہوں میں
بس میری زندگی کا ستارا ملے مجھے

دنیا میں کون ہے جو صدفؔ سکھ سمیٹ لے
دیکھا جسے بھی درد کا مارا ملے مجھے