کب سنی تم نے راگنی میری
گفتنی ہے یہ خامشی میری
ایک آہٹ سے جاگتی ہوں میں
ایک دستک ہے زندگی میری
ابر ظلمت کسے ڈراتا ہے
اور پھیلے گی چاندنی میری
کون ٹھہرے گا دیکھنا یہ ہے
دور مینا یا تشنگی میری
آہ آیا ہی تھا وہ سپنے میں
دفعتاً آنکھ کھل گئی میری
وجہ بے چینی کیا بتاؤں میں
چین تیرا ہے بے کلی میری
تجھ پہ گزرے نہ عالم وحشت
تو نہ دیکھے یہ بے بسی میری
اس نے رکھا جو سامنے ساغر
بڑھ گئی اور تشنگی میری
میں تو سائے سے اپنے کتراؤں
دیکھ خود سے یہ کج روی میری
تم فروزاں ہو اک ستارے سے
میرے اندر ہے روشنی میری
تجھ کو دیکھوں یا کچھ نہیں دیکھوں
تیری خواہش ہے دیدنی میری
غزل
کب سنی تم نے راگنی میری
شائستہ سحر