EN हिंदी
کب گل ہے ہوا خواہ صبا اپنے چمن کا | شیح شیری
kab gul hai hawa-KHwah saba apne chaman ka

غزل

کب گل ہے ہوا خواہ صبا اپنے چمن کا

ممنونؔ نظام الدین

;

کب گل ہے ہوا خواہ صبا اپنے چمن کا
وا جنبش دم سے ہے رفو زخم کہن کا

بیتابی دل تیرے شہیدوں کی کہاں جائے
کچھ کم رگ بسمل سے نہیں تار کفن کا

دیتا ہے پھر آئینے کو کس واسطے بوسہ
وہ آپ جو دل دادہ نہیں اپنے دہن کا

مانند حباب آپ کیا عشق نے ممنوںؔ
پایا نہ نشاں جامہ میں اپنے کہیں تن کا