EN हिंदी
کب غیر نے یہ ستم سہے چپ | شیح شیری
kab ghair ne ye sitam sahe chup

غزل

کب غیر نے یہ ستم سہے چپ

نظیر اکبرآبادی

;

کب غیر نے یہ ستم سہے چپ
ایسے تھے ہمیں جو ہو رہے چپ

شکوہ تو کریں ہم اس سے اکثر
پر کیا کریں دل ہی جب کہے چپ

سن شور گلی میں اپنی ہر دم
بولا کبھی تم نہ یاں رہے چپ

جب ہم نے کہا نظیرؔ اس سے
ہم رہنے کے یاں نہیں گہے چپ

سوچو تو کبھی چمن میں اے جاں
بلبل نے کیے ہیں چہچہے چپ