EN हिंदी
کاش ابر کرے چادر مہتاب کی چوری | شیح شیری
kash abr kare chadar-e-mahtab ki chori

غزل

کاش ابر کرے چادر مہتاب کی چوری

انشاءؔ اللہ خاں

;

کاش ابر کرے چادر مہتاب کی چوری
تا مجھ سے بھی ہو جام مئے ناب کی چوری

ٹک تکیہ پہ سر دھر کے رہا سو تو لگائی
صاحب نے ہمیں مسند کمخواب کی چوری

سیماب کے آنسو وہ سدا روئے الٰہی
کی جس نے ہو میرے دل بے تاب کی چوری

وہ عشق کہ سچ آنکھوں سے کاجل کو چرا لے
کس طرح نہ عاشق کے کرے خواب کی چوری

مجھ کو سر بازار گھسٹوا کے نکالا
کی اس نے ہی کچھ خانۂ نواب کی چوری

جس نے کہ مرے چہرہ سے آب آہ اڑا لے
ثابت ہوئی اس پر در نایاب کی چوری

شب سیندھ جو دی داغ کی ایک چور نے انشاؔ
تو ہو گئی سب صبر کے اسباب کی چوری