EN हिंदी
کانٹے چننا پھول بچھانا | شیح شیری
kanTe chunna phul bichhana

غزل

کانٹے چننا پھول بچھانا

حبیب کیفی

;

کانٹے چننا پھول بچھانا
رستہ یوں آسان بنانا

لاکھ جلایا اس نے لیکن
زندہ ہے پھر بھی پروانہ

اس کو اپنا کر لینا تو
یا پھر اس کا ہی ہو جانا

مشورہ بھی کر لیں گے ہم
پہلے تو گھر آ جانا

حسن تو اک دن ڈھل جاتا ہے
حسن پہ اتنا کیا اترانا

ٹھوکر میں دنیا رکھا ہے
آیا جس کو ٹھوکر کھانا

جب ذرا آنکھیں کھلتی ہیں
کھلتا ہے پورا مے خانہ

لوگ گہرا کر دیتے ہیں
زخم نہ اپنا کوئی دکھانا