EN हिंदी
کام کوئی تو کبھی وقت سے آگے کر جا | شیح شیری
kaam koi to kabhi waqt se aage kar ja

غزل

کام کوئی تو کبھی وقت سے آگے کر جا

مظفر علی سید

;

کام کوئی تو کبھی وقت سے آگے کر جا
اے دل زندہ مرے مرنے سے پہلے مر جا

ساغر چشم کو زہراب سے خالی کر دے
اور جو بھرتا ہے تو پیمانۂ ہستی بھر جا

تشنگی کم ہو مگر دور نہ ہونے پائے
اپنے پیاسے کو نہ سیراب محبت کر جا

خاک سے تا بہ فلک خواب کا پھیلا دامن
کوئی کوشش نہ کہیں اور تمنا ہر جا

تو مسافر ترے کس کام کی شہرت سیدؔ
یہ سخاوت سر دہلیز رفیقاں دھر جا