EN हिंदी
کالی گھٹا کب آئے گی فصل بہار میں | شیح شیری
kali ghaTa kab aaegi fasl-e-bahaar mein

غزل

کالی گھٹا کب آئے گی فصل بہار میں

سردار گینڈا سنگھ مشرقی

;

کالی گھٹا کب آئے گی فصل بہار میں
آنکھیں سفید ہو گئیں اس انتظار میں

کیوں کر قرار آئے دل بے قرار میں
تم پورے کب اترتے ہو قول و قرار میں

تاریک دشت ہو گیا آنکھوں میں قیس کی
پنہاں ہوا جو ناقۂ لیلیٰ غبار میں

آئے کبھی نہ پھر تجھے سیر چمن میں لطف
بیٹھے اگر تو آ کے دل داغدار میں

لازم نہیں کہ مرد مصیبت میں ہو ملول
خنداں ہمیشہ رہتا ہے گل خارزار میں

ہے یہ کسی کی چشم سیہ مست کا اثر
توبہ بھی لڑکھڑانے لگی ہے بہار میں

ہوتے وہاں جو داغؔ تو دلی بھی دیکھتے
اب کیا کریں گے جا کے اس اجڑے دیار میں

کیا خاک اپنے دل کو تمنائے شعر ہو
جز خار کچھ نہیں چمن روزگار میں

جز داغؔ آج بلبل ہندوستاں ہے کون
کہتے ہیں ہم پکار کے یہ سو ہزار میں

اے مشرقیؔ نصیب نہ سوئے دعا ہے یہ
کیا غم جو جاگتا ہوں شب انتظار میں