کافر ہوں گر کسی کو دیوانہ جانتا ہوں
احوال قیس کا بھی افسانہ جانتا ہوں
اے شعلہ رو زبانی ہے تیری گرم جوشی
میں خوب ربط شمع و پروانہ جانتا ہوں
جام شراب کا میں کاہے کو ملتجی ہوں
آنکھوں کو تیری ساقی پیمانہ جانتا ہوں
کنج قفس کو سونپا روز ازل قضا نے
نے دام جانتا ہوں نے دانہ جانتا ہوں
رہتا ہوں مست ہر دم یاد نگہ میں اس کی
کافر ہوں گر میں راہ مے خانہ جانتا ہوں
تیرے کنشت سے میں واقف نہیں برہمن
اپنے حریم دل کو بت خانہ جانتا ہوں
سودائے عشق جب سے مجھ کو ہوا ہے ؔجوشش
آبادیٔ جہاں کو ویرانہ جانتا ہوں
غزل
کافر ہوں گر کسی کو دیوانہ جانتا ہوں
جوشش عظیم آبادی