EN हिंदी
کعبہ کو جائیں کس لیے اور کیوں کنشت کو | شیح شیری
kabe ko jaen kis liye aur kyun kunisht ko

غزل

کعبہ کو جائیں کس لیے اور کیوں کنشت کو

کشن کمار وقار

;

کعبہ کو جائیں کس لیے اور کیوں کنشت کو
پہونچیں یہیں سے بندگیاں سنگ و خشت کو

گر حسن گندمی ترا ان کو نہ تھا پسند
آدم نے چھوڑا کس لیے باغ بہشت کو

ہے میرے آگے ایک گل و خار و نیک و بد
اللہ نے بنایا ہے ہر خوب و زشت کو

بارش ضرور چاہئے ابر‌ فریب کی
شطرنج ساں جو چاہے کوئی سبز کشت کو

لایا خدا جو بعد عناصر ظہور میں
قائم کیا ہے مجھ سے پر ان کی سرشت کو

لکھا خط شکستہ میں ہے یک قلم وقار
منشیٔ آسماں نے مری سر نوشت کو