کعبہ تو سنگ و خشت سے اے شیخ مل بنا
کچھ سنگ بچ رہا تھا سو اس بت کا دل بنا
اتنا ہوا ضعیف کہ میرے مزار پر
جو برگ گل پڑا ہے سو چھاتی کا سل بنا
ہو کر سیہ بقاؔ کا ستارہ نصیب کا
روز نخست عارض خوباں کا تل بنا
غزل
کعبہ تو سنگ و خشت سے اے شیخ مل بنا
بقا اللہ بقاؔ