EN हिंदी
کعبہ تو سنگ و خشت سے اے شیخ مل بنا | شیح شیری
kaba to sang-o-KHisht se ai shaiKH mil bana

غزل

کعبہ تو سنگ و خشت سے اے شیخ مل بنا

بقا اللہ بقاؔ

;

کعبہ تو سنگ و خشت سے اے شیخ مل بنا
کچھ سنگ بچ رہا تھا سو اس بت کا دل بنا

اتنا ہوا ضعیف کہ میرے مزار پر
جو برگ گل پڑا ہے سو چھاتی کا سل بنا

ہو کر سیہ بقاؔ کا ستارہ نصیب کا
روز نخست عارض خوباں کا تل بنا