EN हिंदी
کعبہ محدود ہے پابند صنم خانہ ہے | شیح شیری
kaba mahdud hai paband-e-sanam-KHana hai

غزل

کعبہ محدود ہے پابند صنم خانہ ہے

مسعود میکش مراد آبادی

;

کعبہ محدود ہے پابند صنم خانہ ہے
عشق ہر قید خیالات سے بیگانہ ہے

کس قدر شوخ مری فطرت رندانہ ہے
لب پہ ہے نام خدا ہاتھ میں پیمانہ ہے

خاک ہونے پہ بھی دامان شرر ہی میں رہا
کس قدر شعلہ فشاں فطرت پروانہ ہے

فیصلہ جذبۂ وحشت ہے تجھی پر موقوف
یہ قفس ہے یہ گلستاں ہے یہ ویرانہ ہے

فرصت فکر و سماعت ہے تو سن لو آ کر
دل کی دھڑکن میں نہاں درد کا افسانہ ہے

جستجوئے حرم و دیر نہیں ہے میکشؔ
دل ہی کعبہ ہے مرا دل ہی صنم خانہ ہے