EN हिंदी
کعبہ ہے اگر شیخ کا مسجود خلائق | شیح شیری
kaba hai agar shaiKH ka masjud-e-KHalaiq

غزل

کعبہ ہے اگر شیخ کا مسجود خلائق

تاباں عبد الحی

;

کعبہ ہے اگر شیخ کا مسجود خلائق
ہر بت ہے مرے دیر کا معبود خلائق

نقصان سے اور نفع سے کچھ اپنے نہیں کام
ہر آن ہے منظور مجھے سود خلائق

میں دست دعا اس کی طرف کیونکہ اٹھاؤں
ہوتا ہی نہیں چرخ سے مقصود خلائق

پھرتا ہے فلک فکر میں گردش میں یہ سب کی
ہرگز یہ نہیں چاہتا بہبود خلائق

تاباںؔ مرے مذہب کو تو مت پوچھ کہ کیا ہے
مقبول ہوں خلاق کا مردود خلائق