EN हिंदी
کعبۂ دل کو اگر ڈھایئے گا | شیح شیری
kaba-e-dil ko agar Dhaiyega

غزل

کعبۂ دل کو اگر ڈھایئے گا

حقیر

;

کعبۂ دل کو اگر ڈھایئے گا
یاد رکھئے کہ سزا پائیے گا

یاد میں میری جو گھبرائیے گا
میری تربت پہ چلے آئیے گا

تھوڑی تکلیف سہی آنے میں
دو گھڑی بیٹھ کے اٹھ جائیے گا

یاد دلوا کے وہ اگلی باتیں
بھری محفل میں نہ رلوائیے گا

حال دل کہیے تو فرماتے ہیں
بکتے بکتے مرا سر کھائیے گا

یک ذرا آپ کو ہم دیکھ تو لیں
بیٹھیے بیٹھیے پھر جائیے گا

یہ حقیرؔ آپ سے ڈرنے کا نہیں
آنکھیں بس غیر کو دکھلائیے گا