EN हिंदी
جوں گل ازبسکہ جنوں ہے مرا سامان کے سات | شیح شیری
jun gul az-bas-ki junun hai mera saman ke sat

غزل

جوں گل ازبسکہ جنوں ہے مرا سامان کے سات

ولی عزلت

;

جوں گل ازبسکہ جنوں ہے مرا سامان کے سات
چاک کرتا ہوں میں سینے کو گریبان کے سات

چشم تر ہیں مری صحرا ہے جنوں کی ممنوں
ربط ہے رونے کوں میرے اسی دامان کے سات

بے خودی کا ہے مزہ شور اسیری سے مجھے
رنگ اڑے ہے مرا زنجیر کی افغان کے سات

جوں بگولہ ہوں میں منت کش صحرا گردی
زندگانی ہے مری سیر بیابان کے سات

عزلتؔ اس باغ میں لالہ سا ہوں میں درد نصیب
دل زخمی سے اگا داغ نمک دان کے سات