جستجو رہرو الفت کی جو کامل ہو جائے
شوق منزل ہی چراغ رہ منزل ہو جائے
ہائے یہ جوش تمنا یہ نگوں سارئی عشق
وہ جو ایسے میں چلے آئیں تو مشکل ہو جائے
جستجو شرط ہے منزل نہیں مشروط طلب
گم ہو اس طرح کہ گرد رہ منزل ہو جائے
وصل کا خواب کجا لذت دیدار کجا
ہے غنیمت جو ترا درد بھی حاصل ہو جائے
ضبط بھی صبر بھی امکان میں سب کچھ ہے مگر
پہلے کمبخت مرا دل تو مرا دل ہو جائے
آہ اس عاشق ناشاد کا جینا اے دوست
جس کو مرنا بھی ترے عشق میں مشکل ہو جائے
کامراں ہے وہ محبت جو بنے روح گداز
درد دل حد سے گزر جائے تو خود دل ہو جائے
محفل دوست میں چلتا تو ہوں اے دیدۂ شوق
عشق کا راز نہ افسانۂ محفل ہو جائے
قابل رشک بنے زندگیٔ عشق اس کی
جس کی تو زندگیٔ عشق کا حاصل ہو جائے
اپنے احسانؔ کو تو ہی کوئی تدبیر بتا
جس سے یہ ننگ محبت ترے قابل ہو جائے
غزل
جستجو رہرو الفت کی جو کامل ہو جائے
احسان دانش