جستجو کے پاؤں اب آرام سا پانے لگے
اب ہمارے پاس بھی کچھ راستے آنے لگے
وقت اور حالات پر کیا تبصرہ کیجے کہ جب
ایک الجھن دوسری الجھن کو سلجھانے لگے
شہر میں جرم حوادث اس قدر ہے آج کل
اب تو گھر میں بیٹھ کر بھی لوگ گھبرانے لگے
دل میں آ بیٹھا ہے دیکھو دوریوں کا دیوتا
ہم جماعت کے تصور سے بھی اکتانے لگے
تم کسی مظلوم کی آواز بن کر گونجنا
یاد میری جب تمہیں شدت سے تڑپانے لگے
لے رہا ہے درد انگڑائی اٹھا وہ احتجاج
زخم خوردہ سب پرندے پنکھ پھیلانے لگے
کام ایسا کیوں کیا جائے کہ جس کے بعد میں
آدمی اپنے کئے پر آپ پچھتانے لگے
غزل
جستجو کے پاؤں اب آرام سا پانے لگے
چندر بھان خیال