EN हिंदी
جستجو کرتے ہی کرتے کھو گیا | شیح شیری
justuju karte hi karte kho gaya

غزل

جستجو کرتے ہی کرتے کھو گیا

بیدم شاہ وارثی

;

جستجو کرتے ہی کرتے کھو گیا
ان کو جب پایا تو خود گم ہو گیا

کیا خبر یاران رفتہ کی ملے
پھر نہ آیا اس گلی میں جو گیا

جب اٹھایا اس نے اپنی بزم سے
بخت جاگے پاؤں میرا سو گیا

مجھ کو ہے کھوئے ہوئے دل کی تلاش
اور وہ کہتے ہیں کہ جانے دو گیا

خیر ہے کیوں اس قدر بیتاب ہیں
حضرت دل آپ کو کیا ہو گیا

وہ مری بالیں آ کر پھر گئے
جاگ کر میرا مقدر سو گیا

آج پھر بیدمؔ کی حالت غیر ہے
مے کشو لینا ذرا دیکھو گیا