EN हिंदी
جثۂ تحیر کو لفظ میں جکڑتے ہیں | شیح شیری
jussa-e-tahayyur ko lafz mein jakaDte hain

غزل

جثۂ تحیر کو لفظ میں جکڑتے ہیں

مسلم سلیم

;

جثۂ تحیر کو لفظ میں جکڑتے ہیں
شعر ہم نہیں کہتے تتلیاں پکڑتے ہیں

کیوں ہمارے قبضے میں کوئی جن نہیں آتا
اس چراغ ہستی کو ہم بھی تو رگڑتے ہیں

برقرارئ ظاہر کتنا خوں رلاتی ہے
اپنے جسم کے اندر ہم کسی سے لڑتے ہیں

قابل عبور اتنی ہے بدن کی صف بندی
تیر جتنے چلتے ہیں روح ہی میں گڑتے ہیں