جثۂ تحیر کو لفظ میں جکڑتے ہیں
شعر ہم نہیں کہتے تتلیاں پکڑتے ہیں
کیوں ہمارے قبضے میں کوئی جن نہیں آتا
اس چراغ ہستی کو ہم بھی تو رگڑتے ہیں
برقرارئ ظاہر کتنا خوں رلاتی ہے
اپنے جسم کے اندر ہم کسی سے لڑتے ہیں
قابل عبور اتنی ہے بدن کی صف بندی
تیر جتنے چلتے ہیں روح ہی میں گڑتے ہیں
غزل
جثۂ تحیر کو لفظ میں جکڑتے ہیں
مسلم سلیم