جنوں تعلیم کچھ فرما رہا ہے
خرد کا ساتھ چھوٹا جا رہا ہے
بڑھی جاتی ہے شمع بزم کی لو
کوئی پروانہ شاید آ رہا ہے
فنا کا پیش رو اس کو سمجھیے
جو لمحہ زندگی کا جا رہا ہے
الٰہی شرم رکھنا راز دل کی
کسی کا نام لب پر آ رہا ہے
تری روشن جبیں کا ہے وہ عالم
چراغ ماہ بھی شرما رہا ہے
نگہ نے شکل تک دیکھی نہیں ہے
پس پردہ کوئی تڑپا رہا ہے
نہالؔ آنکھیں اٹھا بہر نظارہ
کوئی سوئے گلستاں آ رہا ہے
غزل
جنوں تعلیم کچھ فرما رہا ہے
نہال سیوہاروی