EN हिंदी
جنون سر سے اتر گیا ہے | شیح شیری
junun sar se utar gaya hai

غزل

جنون سر سے اتر گیا ہے

سراج فیصل خان

;

جنون سر سے اتر گیا ہے
وجود لیکن بکھر گیا ہے

بہت خسارہ ہے عاشقی میں
تمام علم و ہنر گیا ہے

میں اور ہی شخص ہوں کوئی اب
جو شخص پہلے تھا مر گیا ہے

بہت کڑا تھا وہ وقت مجھ پر
وہ وقت لیکن گزر گیا ہے

سراجؔ اک خوش مزاج چہرہ
مجھے اداسی سے بھر گیا ہے