EN हिंदी
جنوں پسند حریف خرد تو ہم بھی ہیں | شیح شیری
junun-pasand harif-e-KHirad to hum bhi hain

غزل

جنوں پسند حریف خرد تو ہم بھی ہیں

رؤف خیر

;

جنوں پسند حریف خرد تو ہم بھی ہیں
عدو جو نیک نہیں ہے تو بد تو ہم بھی ہیں

ہزار صفر سہی اک عدد تو ہم بھی ہیں
تمہارے ساتھ ازل تا ابد تو ہم بھی ہیں

اب اتنا ناز سمندر مزاجیوں پہ نہ کر
کہ اپنے آپ میں اک جزر و مد تو ہم بھی ہیں

ہمیں قبول کہاں کم سواد کرتے ہیں
خراب مشغلۂ رد و کد تو ہم بھی ہیں

ہم اپنے آپ سے آگاہ اس قدر تو نہ تھے
چلو نشانۂ رشک و حسد تو ہم بھی ہیں