جنوں پسند حریف خرد تو ہم بھی ہیں
عدو جو نیک نہیں ہے تو بد تو ہم بھی ہیں
ہزار صفر سہی اک عدد تو ہم بھی ہیں
تمہارے ساتھ ازل تا ابد تو ہم بھی ہیں
اب اتنا ناز سمندر مزاجیوں پہ نہ کر
کہ اپنے آپ میں اک جزر و مد تو ہم بھی ہیں
ہمیں قبول کہاں کم سواد کرتے ہیں
خراب مشغلۂ رد و کد تو ہم بھی ہیں
ہم اپنے آپ سے آگاہ اس قدر تو نہ تھے
چلو نشانۂ رشک و حسد تو ہم بھی ہیں

غزل
جنوں پسند حریف خرد تو ہم بھی ہیں
رؤف خیر