EN हिंदी
جنوں نے زہر کا پیالہ پیا آہستہ آہستہ | شیح شیری
junun ne zahar ka piyala piya aahista aahista

غزل

جنوں نے زہر کا پیالہ پیا آہستہ آہستہ

طلعت اشارت

;

جنوں نے زہر کا پیالہ پیا آہستہ آہستہ
یہ شعلہ راکھ میں ڈھلنے لگا آہستہ آہستہ

بہت نازک ہیں احساسات ہم ارماں پرستوں کے
نہ ہم کو ٹھیس لگ جائے صبا آہستہ آہستہ

بجا ساز وفا لیکن ذرا دھیمے بجا مطرب
بپا ہے حشر سا دل میں صدا آہستہ آہستہ

خوشی کا ایک ایک لمحہ خراج زیست لے لے گا
یہ دل کے ٹوٹنے کا سلسلہ آہستہ آہستہ

یہ کیسا موڑ ہے بے حس زمانہ ساز یا قاتل
سلگتی ہے تمنا کی چتا آہستہ آہستہ