EN हिंदी
جنوں خود نما خود نگر بھی نہیں | شیح شیری
junun KHud-numa KHud-nigar bhi nahin

غزل

جنوں خود نما خود نگر بھی نہیں

غلام ربانی تاباںؔ

;

جنوں خود نما خود نگر بھی نہیں
خرد کی طرح کم نظر بھی نہیں

کوئی راہزن کا خطر بھی نہیں
کہ دامن میں گرد سفر بھی نہیں

یہاں ہوش و ایماں سبھی لٹ گئے
مزا یہ ہے ان کی خبر بھی نہیں

غم زندگی اک مسلسل عذاب
غم زندگی سے مفر بھی نہیں

نظر معتبر ہے خبر معتبر
مگر اس قدر معتبر بھی نہیں

تری انجمن مرکز‌ آرزو
تری انجمن میں گزر بھی نہیں

کہاں جائیں تاباںؔ گنہ گار شوق
سزا بھی نہیں درگزر بھی نہیں