EN हिंदी
جنوں کے باب میں یوں خود کو تمہارا کر کے | شیح شیری
junun ke bab mein yun KHud ko tumhaara kar ke

غزل

جنوں کے باب میں یوں خود کو تمہارا کر کے

راہل جھا

;

جنوں کے باب میں یوں خود کو تمہارا کر کے
ہاتھ ملتا ہوں میں اپنا ہی خسارہ کر کے

اب مرے ذہن میں بس لذت دنیا ہے رواں
تھک چکا ہوں تری الفت پہ گزارہ کر کے

ہم ابھی صحبت دنیا میں ہیں مصروف مگر
کوئی شب تم کو بھی دیکھیں گے گوارہ کر کے

ہم سے خاموش طبیعت بھی ہیں دنیا میں کہ جو
اس کو ہی چاہتے ہیں اس سے کنارہ کر کے

دیر تک کوئی نہ تھا راہ بتانے والا
اور پھر لے گئی اک موج اشارہ کر کے