جنون شوق میں محو تماشا ہو گئے ہم تم
محبت رنگ لائی خوب رسوا ہو گئے ہم تم
کوئی مونس نہ ہمدم ہے نہ کوئی رازداں اپنا
ہجوم شوق کے سائے میں تنہا ہو گئے ہم تم
اندھیروں میں بھٹکتی ہے جوانی روشنی کیسی
یہ کیا منزل ہے محروم تمنا ہو گئے ہم تم
پرستار وفا کوئی نہیں بازار الفت میں
خریداری نہیں جس کی وہ سودا ہو گئے ہم تم
ازل سے قسمت آدم محبت سے ہے وابستہ
جہاں میں کس لئے پھر آہ رسوا ہو گئے ہم تم
چلے تھے دو قدم جب بھی کبھی انجام راہوں پر
حسین و گلفشاں راہوں پہ شیدا ہو گئے ہم تم
سرور و کیف کے عالم میں اپنی ہوش کھو بیٹھے
نظرؔ کی چوٹ کھا کر محو جلوا ہو گئے ہم تم
غزل
جنون شوق میں محو تماشا ہو گئے ہم تم
نظر برنی