جنون بے خودی کے ساز و ساماں دیکھنے والے
بڑی حیرت میں ہیں میرا گریباں دیکھنے والے
تمہاری زلف کی الجھن میں پھنس کر نیند کھو بیٹھے
کبھی سوتے نہیں خواب پریشاں دیکھنے والے
ابھی بھڑکے گا سوز غم ابھی یہ زخم کودیں گے
ذرا ٹھہریں مرے دل کا چراغاں دیکھنے والے
مری ٹھہری ہوئی دنیا میں ہلچل سی مچا ڈالی
دبے پاؤں چلیں گور غریباں دیکھنے والے
کہیں سوتی ہوئی دنیا نہ پائمال ہو جائے
ذرا آہستہ اے گور غریباں دیکھنے والے
اٹھائیں گے نہ اے نخشبؔ کبھی نظریں سوئے جنت
تصور میں بہار کوئے جاناں دیکھنے والے
غزل
جنون بے خودی کے ساز و ساماں دیکھنے والے
نخشب جارچوی