جنبش دل نہیں بے جا تو کدھر بھولا ہے
کوئی لڑکا اسے گہوارہ سمجھ جھولا ہے
خون تو نے جو بہایا ہے سیہ بختوں کا
تیرے کوچے میں عجب شام و شفق پھولا ہے
خوب رندوں نے اڑائے ہیں مزے دنیا کے
ہیز کو بکر ہے مردوں کی وہ مدخولا ہے
بہتر ہے عشق مجازی تجھے بیکاری سے
جب تلک عشق حقیقی ہو یہ مشغولا ہے
پائے ہمت تو مرا لنگ نہیں ہے حاتمؔ
گو مرے کام کے تئیں دست فلک لولا ہے
غزل
جنبش دل نہیں بے جا تو کدھر بھولا ہے
شیخ ظہور الدین حاتم