EN हिंदी
جنبش دل نہیں بے جا تو کدھر بھولا ہے | شیح شیری
jumbish-e-dil nahin beja tu kidhar bhula hai

غزل

جنبش دل نہیں بے جا تو کدھر بھولا ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

;

جنبش دل نہیں بے جا تو کدھر بھولا ہے
کوئی لڑکا اسے گہوارہ سمجھ جھولا ہے

خون تو نے جو بہایا ہے سیہ بختوں کا
تیرے کوچے میں عجب شام و شفق پھولا ہے

خوب رندوں نے اڑائے ہیں مزے دنیا کے
ہیز کو بکر ہے مردوں کی وہ مدخولا ہے

بہتر ہے عشق مجازی تجھے بیکاری سے
جب تلک عشق حقیقی ہو یہ مشغولا ہے

پائے ہمت تو مرا لنگ نہیں ہے حاتمؔ
گو مرے کام کے تئیں دست فلک لولا ہے