جدائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے
دہائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے
تمہارے عشق میں دنیا ہے دشمن
خدائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے
حسینوں کی گلی ہے اور میں ہوں
گدائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے
تری جلاد آنکھوں کی ستم گر
صفائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے
اسیری میں مزا تھا فصل گل کا
رہائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے
خفا ہیں وہ دعاؤں کے اثر پر
رسائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے
کیے دیتا ہے قاتل ذبح مضطرؔ
کلائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے
غزل
جدائی مجھ کو مارے ڈالتی ہے
مضطر خیرآبادی