جدائی بھی قرابت کی طرح تھی
مگر ساعت نحوست کی طرح تھی
لپٹ کے سو گیا میں زندگی سے
غضب ناکی عنایت کی طرح تھی
وہ فاتح تھا مگر جذبے سے عاری
ہماری ہار نصرت کی طرح تھی
ہرن کی آنکھ میں دہشت تھی زندہ
مگر یہ چشم حیرت کی طرح تھی
گزاری تھی جو ساعت ساتھ تیرے
نظر میں وہ امانت کی طرح تھی
یقیں کرنا گماں کے دائرے میں
طبیعت اس کی عورت کی طرح تھی
ابھی جو خاک کی پیوند سی ہے
فلک بوس اک عمارت کی طرح تھی
دعا ماں کی محافظ تھی نہیں تو
صعوبت بھی قیامت کی طرح تھی
غزل
جدائی بھی قرابت کی طرح تھی
حسن نظامی