جو ذوق نظر ہو تو ترکی میں آ کر
حیات عظیمہ کے آثار دیکھو
لگا کر نئی چشمک زنی ہم سروں سے
لقب جس کا تھا مرد بیمار دیکھو
مٹانے پہ جس کے تلا تھا زمانہ
ابھرتا ہے وہ ترک تاتار دیکھو
بہ اظہار جرأت یہ زور صداقت
ہوئے کس طرح زیر اغیار دیکھو
بہ صد شان جاتا ہے انطاکیہ کو
اتاترک کا خال جرار دیکھو
جو سوئے ہوئے تھے جو کھوئے ہوئے تھے
کیا ان کو یک لخت بیدار دیکھو
سنبھلتی ہیں گر کر چمکتی ہیں مٹ کر
یہ ہیں زندہ قوموں کے اطوار دیکھو
غزل
جو ذوق نظر ہو تو ترکی میں آ کر (ردیف .. و)
انیسہ بیگم