جو ضروری ہے کار کر پہلے
شکر پروردگار کر پہلے
غم کا ہر دم بیاں نہیں اچھا
اپنی خوشیاں شمار کر پہلے
عشق اک آگ کا سمندر ہے
یہ سمندر تو پار کر پہلے
مت اٹھا انگلیاں رقیبوں پر
عیب اپنے شمار کر پہلے
روشنی کی اگر تمنا ہے
ظلمت شب پہ وار کر پہلے
مات بھی اس میں جیت جیسی ہے
عشق میں دیکھ، ہار کر پہلے
سر بلندی ہے خاکساری میں
انکسار اختیار کر پہلے
دینے والا بڑائی بھی دے گا
اس کے بندوں سے پیار کر پہلے
غزل
جو ضروری ہے کار کر پہلے
اشوک ساہنی