EN हिंदी
جو یہ جسم سر تا قدم دیکھتے ہیں | شیح شیری
jo ye jism sar-ta-qadam dekhte hain

غزل

جو یہ جسم سر تا قدم دیکھتے ہیں

مردان صفی

;

جو یہ جسم سر تا قدم دیکھتے ہیں
تمہیں تم کو ہم اے صنم دیکھتے ہیں

یہ سب آپ ہی کی ہے گفت و شنید
جو گوش و زبان و قلم دیکھتے ہیں

اور آپی کا ہے سب یہ جلوہ میاں
جو پیش نظر دم بدم دیکھتے ہیں

جو ہیں محو دیدار ہم اس قدر
یہ آپی کا لطف و کرم دیکھتے ہیں

پیا جب سے جام شراب طہورا
تبھی سے تو دم ہیں عدم دیکھتے ہیں

تن و جان و دل جملہ حرکات میں
شہہ قل ہو اللہ کو ہم دیکھتے ہیں

تمہیں ہو صفیؔ شاہ مرداں کی دید
نہ ہم بیش دیکھیں نہ کم دیکھتے ہیں