جو تجھے امتحان دیتا ہے
کس خوشی سے وہ جان دیتا ہے
کیا دیا ہم نے جان دی جو اسے
یہ تو سارا جہان دیتا ہے
چاہئے آپ کو تو لے لیجے
جان اک ناتوان دیتا ہے
تجھ سے با وضع ہے ترا خنجر
مرنے والوں پہ جان دیتا ہے
نام سنتا ہے جب وہ بیخودؔ کا
گالیاں بد زبان دیتا ہے
غزل
جو تجھے امتحان دیتا ہے
بیخود دہلوی