EN हिंदी
جو تجھے امتحان دیتا ہے | شیح شیری
jo tujhe imtihan deta hai

غزل

جو تجھے امتحان دیتا ہے

بیخود دہلوی

;

جو تجھے امتحان دیتا ہے
کس خوشی سے وہ جان دیتا ہے

کیا دیا ہم نے جان دی جو اسے
یہ تو سارا جہان دیتا ہے

چاہئے آپ کو تو لے لیجے
جان اک ناتوان دیتا ہے

تجھ سے با وضع ہے ترا خنجر
مرنے والوں پہ جان دیتا ہے

نام سنتا ہے جب وہ بیخودؔ کا
گالیاں بد زبان دیتا ہے