EN हिंदी
جو تجھے اور مجھے ایک کر سکا نہیں | شیح شیری
jo tujhe aur mujhe ek kar saka nahin

غزل

جو تجھے اور مجھے ایک کر سکا نہیں

وقار خان

;

جو تجھے اور مجھے ایک کر سکا نہیں
وہ ترا خدا نہیں وہ مرا خدا نہیں

زندگی ملی کبھی تو گلہ کریں گے پر
زندگی ملی نہیں تو گلہ کیا نہیں

میں جو اس دیار میں اب تلک نہیں مرا
کیا مرا کوئی عزیز اب یہاں بچا نہیں

جس کے احترام میں سر کٹا دیا گیا
اس کو تو خبر نہیں اس کو تو پتا نہیں

خود سے دور ہو گئے چور چور ہو گئے
رسی جل گئی مگر اس کا بل گیا نہیں

زخم کی نزاکتوں کو نہیں سمجھ سکا
تو وقارؔ خان ہے جونؔ ایلیا نہیں